متلاشی Ø+Ù‚ Û”Û”Û”Û”Û”Û”Û” Ø+اÙظ Ù…Ø+مد ادریس
Ø¨Ù†ÙˆÙ…Ø²ÛŒÙ†Û Ù…ÛŒÚº ایک یتیم Ø¨Ú†Û ØªÚ¾Ø§Û” اس Ú©ÛŒ ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ù†Û’ اسے پالا پوسا۔ جب ذرا بڑا Ûوا تو چچا Ù†Û’ اسے بکریوں اور اونٹوں Ú©Û’ چرانے پر لگا دیا۔ ایک بکری اس Ú©Û’ نام کر دی۔ اس میں Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ بڑی برکت دی، جس سے ایک اچھا خاصا Ú¯Ù„Û Ø¨Ù† گیا۔ اس عرصے میں Ø§Ù„Ù„Û Ù†Û’ Ø+ضور پاکﷺ Ù†Û’ اعلان٠نبوت Ùرمایا۔ Ø+ضور٠اکرم صلی Ø§Ù„Ù„Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ§Ù“Ù„Û ÙˆØ³Ù„Ù… Ú©ÛŒ دعوت Ùˆ تبلیغ Ú©ÛŒ Ø´Ûرت بÛت جلد دÙور دÙور تک پھیل گئی تھی۔ Ù…Ú©Û Ù…ÛŒÚº جو قاÙÙ„Û’ Ø+ج یا تجارت Ú©ÛŒ غرض سے آتے تھے‘ Ø+ضورﷺ ان Ú©Û’ سامنے توØ+ید کا پیغام پیش Ùرماتے۔ Ù…Ú©Û Ø§ÙˆØ± اس Ú©Û’ گردونواØ+ Ú©Û’ اجتماعات تبلیغ٠اسلام کا ایک بÛترین Ø°Ø±ÛŒØ¹Û Ø¨Ù† گئے تھے۔ سوق٠عکاظ میں عرب کا سب سے عظیم الشان Ù…ÛŒÙ„Û Ù„Ú¯ØªØ§ تھا۔ جس میں پورے عرب سے لوگ شامل Ûوتے تھے۔ اس میں Ø+ضور٠اکرمﷺ پیغام٠Ø+Ù‚ لوگوں Ú©Ùˆ سناتے تھے۔
آپﷺ کا چچا ابولÛب آپﷺ Ú©Û’ پیچھے لگا رÛتا۔ جوں ÛÛŒ آپﷺ بات کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرتے، ابولÛب مٹی Ú©ÛŒ مٹھی بھر کردے مارتا اور Ú©Ûتا ''لوگو! اس Ú©ÛŒ بات Ù†Û Ø³Ù†Ù†Ø§ ÛŒÛ Ù…Ø¬Ù†ÙˆÙ† Ûے‘‘۔ (معاذ اللÛ) بÛرØ+ال آپﷺ Ú©ÛŒ دعوت سÙÙ† کر لوگ واپس جاتے تو تمام قبائل Ú©ÛŒ Ù…Ø+Ùلوں میں ÛŒÛ Ø¯Ø¹ÙˆØª موضوع٠بØ+Ø« بنی رÛتی۔ اس طرØ+ بے شمار پرستاران٠Ø+Ù‚ ØºØ§Ø¦Ø¨Ø§Ù†Û Ø·ÙˆØ± پر اسلام Ú©ÛŒ طر٠راغب ÛÙˆ Ú†Ú©Û’ تھے۔ بنو Ù…Ø²ÛŒÙ†Û Ú©Ø§ نوخیزÛیرا، عبدالعزیٰ بھی انÛÛŒ متلاشیان٠Ø+Ù‚ میں سے تھا۔
عبدالعزیٰ دل سے توØ+ید کا قائل ÛÙˆ گیا تھا‘ اسے اس پیغام Ú©ÛŒ Ø+قانیت میں کسی قسم کا Ø´Ú© Ù†Û ØªÚ¾Ø§ جو رسول٠برØ+Ù‚ï·º Ù†Û’ پیش کیا تھا۔ ÙˆÛ Ù…Ø³Ù„Ù…Ø§Ù† تو ÛÙˆ چکا تھا لیکن ابھی تک اس Ù†Û’ اپنے آپ Ú©Ùˆ ظاÛر Ù†Û Ú©ÛŒØ§ تھا۔ جب Ù…Ú©Û ÙتØ+ ÛÙˆ گیا تو عرب Ú©Û’ تمام قبائل جوق در جوق اسلام میں داخل Ûونے Ù„Ú¯Û’Û” اس قدر قبائل ÙˆÙد بنا کر آپﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر Ûوئے اور اسلام قبول کیا Ú©Û Ø§Ø³ سال Ú©Ùˆ ''عام الوÙود‘‘ یعنی ÙˆÙود کا سال Ú©Ûا جانے لگا۔ عبدالعزیٰ کا خیال تھا Ú©Û Ø§Ø¨ تو اس کا چچا بھی Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ø¬Ø§ کر اسلام قبول کرے گا۔ پھر اسے بھی قبول٠اسلام کا موقع مل جائے گا لیکن اس Ú©Û’ چچا پر کوئی اثر Ù†Û Ûوا۔ ÙˆÛ Ø¨Ø¯Ø³ØªÙˆØ± دولت کمانے اور اونٹوں Ú©ÛŒ تعداد بڑھانے میں مصرو٠تھا۔
انتظار کرتے کرتے عبدالعزیٰ تھک گیا۔ آخر ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ چچا Ú©Û’ پاس گیا اور اس سے Ú©Ú¾Ù„ کر اپنا مدعا بیان کر دیا۔ اپنے باپ Ú©ÛŒ ÙˆÙات Ú©Û’ بعد عبدالعزیٰ اپنے چچا Ú©Ùˆ اپنا Ù…Ø+سن سمجھتا تھا۔ اس Ù†Û’ عمر بھر اپنے چچا Ú©Û’ سامنے کبھی اونچی بات Ù†Û Ú©ÛŒ تھی اور Ù†Û Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ اس Ú©ÛŒ کسی بات سے اختلا٠کیا تھا مگر اب ایک موڑ ایسا آ گیا تھا جÛاں سے دونوں Ú©ÛŒ راÛیں الگ الگ Ûونے والی تھیں۔ اب Ø+Ù‚ Ú©ÛŒ بات دبائے Ù†Û Ø¯Ø¨ØªÛŒ تھی‘ دل میں ایک آگ Ù„Ú¯ÛŒ Ûوئی تھی اور اس Ú©Û’ شعلے اب چھپائے Ù†Û Ú†Ú¾Ù¾ سکتے تھے۔ ØŽ
جب عشق سکھاتا ÛÛ’ آداب٠خود آگاÛÛŒ
کھلتے Ûیں غلاموں پر اسرار٠شÛنشاÛÛŒ!
عبدالعزیٰ Ù†Û’ اپنے چچا سے Ú©Ûا ''پیارے چچا! میں مدتوں سے اسلام Ú©ÛŒ تڑپ دل میں لیے Ûوئے Ûوں‘ میں ÛÙ…ÛŒØ´Û Ø§Ù“Ù¾ Ú©Û’ Ùیصلوں کا پابند رÛا ÛÙˆÚºÛ” اب بھی آپ Ú©ÛŒ طر٠دیکھ رÛا ÛÙˆÚº Ú©Û Ú©Ø¨ آپ اسلام قبول کرتے Ûیں۔ اب بے تاب ÛÙˆ گیا Ûوں‘ آپ Ù†Ûیں معلوم اسلام قبول کرتے Ûیں یا Ù†Ûیں‘ مجھے تو اپنی عمر کا کوئی Ø¨Ú¾Ø±ÙˆØ³Û Ù†Ûیں‘ میں اجازت چاÛتا ÛÙˆÚº Ú©Û Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… قبول کر لوں‘‘۔
چچا Ù†Û’ Ùرماں بردار بھتیجے Ú©ÛŒ ÛŒÛ Ú¯Ùتگو سÙÙ†ÛŒ تو بÛت غصے Ûوا اور Ú©Ûا ''خبردار! اگر تو Ù†Û’ Ù…Ø+مد (ï·º) کا دین اختیار کر لیا تو میں سب Ú©Ú†Ú¾ تجھ سے چھین لوں گا۔‘‘ ÛŒÛ Ø³ÙÙ† کر عبدالعزیٰ Ù†Û’ Ùوراً جواب دیا ''مجھے مال Ùˆ دولت Ú©ÛŒ Ûرگز پروا Ù†Ûیں۔ میں ضرور اسلام قبول کروں گا۔ میں شرک اور بÙت پرستی سے سخت متنÙر ÛÙˆÚºÛ” آپ ÛŒÛ Ø³Ø§Ø±Ø§ زرومال سنبھالیے، مجھے یقین ÛÛ’ Ú©Û ÛŒÛ Ø³Ø¨ Ú©Ú†Ú¾ ÛŒÛیں دھرا Ø±Û Ø¬Ø§Ø¦Û’ گا۔ Ù„Ûٰذا میں دنیا Ú©Û’ لیے دین Ú©Ùˆ ترک Ù†Ûیں کر سکتا‘‘۔
چچا Ù†Û’ Ú©Ûا ''اچھا ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª ÛÛ’ تو پھر Ú©Ù¾Ú‘Û’ اور جوتے بھی اÙتار دو اور ÛŒÛاں سے Ú†Ù„Û’ جائو۔‘‘ عبدالعزیٰ Ù†Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ اÙتار پھینکے۔ اس Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ اسے اس Ø+ال میں دیکھا تو سخت پریشان Ûوئی۔ عبدالعزیٰ ایک کونے میں دیوار Ú©ÛŒ Ø·Ø±Ù Ù…Ù†Û Ú©Ø± Ú©Û’ دب کر بیٹھ گیا۔ اس Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ اسے ایک کمبل دیا‘ مردÙØ+Ù‚ Ø§Ù“Ú¯Ø§Û Ù†Û’ ÙˆÛ Ú©Ù…Ø¨Ù„ بدن Ú©Û’ گرد لپیٹ لیا۔ ماں Ù†Û’ پوچھا ''ÛŒÛ ØªÙ… Ú©Ùˆ کیا ÛÙˆ گیا Ûے؟‘‘ بیٹے Ù†Û’ Ú©Ûا ''میں مسلمان ÛÙˆ گیا Ûوں‘ چچا Ù†Û’ مجھ سے سب Ú©Ú†Ú¾ چھین لیا Ûے‘ میں اب مدینے جا رÛا ÛÙˆÚº جÛاں میرا اَن دیکھا Ù…Ø+بوب Ø¬Ù„ÙˆÛ Ø§Ùروز Ûے‘‘۔ ÛŒÛ Ú©ÛÛ Ú©Ø± عبدالعزیٰ ÙˆÛاں سے رخصت Ûوا۔ اب اس Ú©ÛŒ منزل Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û ØªÚ¾ÛŒÛ”
مرد٠درویش Ù†Û’ کمبل Ú©Û’ دو Ù¹Ú©Ú‘Û’ بنا لیے تھے۔ ایک تÛبند Ú©Û’ طور پر باندھ لیا اور دوسرا جسم پر تھا اور اس شان سے ÙˆÛ Ù…Ù†Ø²Ù„ Ú©ÛŒ طر٠بڑھ رÛا تھا۔ قبول٠Ø+Ù‚ Ú©Û’ راستے میں بڑی مشکلات آیا کرتی Ûیں‘ Ø+ب٠مال Ùˆ دولت اور Ûوس٠زر انسان Ú©Û’ قدم باندھنے Ú©ÛŒ کوشش کرتی ÛÛ’ تو کمزور انسان Ø+Ù‚ سے Ù…Ù†Û Ù…ÙˆÚ‘ لیتا ÛÛ’Û” ایسا شخص دنیا Ú©ÛŒ Ù†Ú¯Ø§Û Ù…ÛŒÚº لاکھ زیرک اور ÙÛیم سÛÛŒ لیکن ÙÛŒ الØ+قیقت پرلے درجے کا بے وقو٠Ûوتا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ù…ØªØ§Ø¹Ù Ø+قیر Ú©ÛŒ خاطر نجات٠ابدی قربان کر دیتا ÛÛ’Û” قبول٠Ø+Ù‚ Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº عزیز Ùˆ اقارب اور برادری Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت بھی روڑا بنتی ÛÛ’ اور بسا اوقات دامن٠دل کھینچ لینے میں کامیاب ÛÙˆ جاتی ÛÛ’ اور آدمی Ø+قیقت جان لینے Ú©Û’ باوجود تاریکی میں ÛÛŒ رÛتا ÛÛ’Û”
عبدالعزیٰ Ú©Û’ سامنے بھی رکاوٹیں پورے زورشور Ú©Û’ ساتھ آئیں لیکن اس Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ایک ضرب٠مجاÛØ¯Ø§Ù†Û Ø³Û’ پاش پاش کر دیا۔ ÙˆÛ Ú†Ú†Ø§ Ú©ÛŒ ازØ+د عزت کرتا تھا لیکن جب چچا اسلام Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û Ù…ÛŒÚº رکاوٹ ڈالنے پر مصر Ûوا تو اس Ù†Û’ چچا Ú©Ùˆ بھی Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا۔ Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û Ú©ÛŒ Ø±Ø§Û ØªÚ¾ÛŒ اور مساÙر Ú©Û’ تیزی سے بڑھتے Ûوئے قدم‘ ÙˆÛ Ø¬Ø§Ù†Ø¨ منزل رواں دواں تھا۔ ایک روز سØ+ری سے قبل ÙˆÛ Ù…Ø¯ÛŒÙ†Û’ میں داخل Ûوا‘ مسجد نبوی Ú©ÛŒ ایک دیوار سے ØªÚ©ÛŒÛ Ù„Ú¯Ø§ÛŒØ§ اور سو گیا۔ Ø+ضور٠اکرمﷺ مسجد میں داخل Ûوئے تو پوچھا '' من انت یا ذالبجادین؟‘‘ (دو کمبلوں والے تم کون Ûو؟) جواب دیا ''میں ایک غریب الدیار مساÙر Ûوں‘ میرا نام عبدالعزیٰ Ûے۔‘‘ پھر اپنی داستان سنائی۔ آپﷺ Ù†Û’ Ùرمایا ''تمÛارا نام آج سے Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù„Û ÛÛ’ اور تمÛارا لقب ذوالبجادین (یعنی دو کمبلوں والا) ÛÛ’Û” تم طالب٠Ø+Ù‚ ÛÙˆ اور Ûمارے Ù…Ûمان ÛÙˆ اور ÛŒÛیں Ûمارے قریب رÛو‘‘۔ Ùجر Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ بعد آپﷺ Ù†Û’ صØ+Ø§Ø¨Û Ø³Û’ Ú©Ûا Ú©Û Ø§Ù¾Ù†Û’ نووارد بھائی Ú©ÛŒ ایمان اÙروز داستان سنو۔
عبدالعزیٰ عبداللÛØ“ بنے اور یوں سب Ú©Ú†Ú¾ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر آنے والے Ú©Ùˆ Ûادیٔ برØ+Ù‚ کا Ù…Ûمان بننے کا شر٠Ø+اصل Ûوا۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ اصØ+اب٠صÙÛ Ú©Û’ ساتھ مسجد نبوی میں رÛائش اختیار کر لی۔ اب ÙˆÛ Ø¯Ù† رات قرآن Ùˆ Ø+دیث Ú©ÛŒ تعلیم Ø+اصل کیا کرتے تھے۔ اصØ+اب٠صÙÛ ØªØ§Ø±ÛŒØ®Ù Ø§Ø³Ù„Ø§Ù… میں بÛت پائے Ú©Û’ لوگ Ûیں۔ صÙÛ Ø¹Ø±Ø¨ÛŒ میں چبوترے Ú©Ùˆ Ú©Ûا جاتا ÛÛ’Û” مسجد نبوی میں ایک Ú†Ø¨ÙˆØªØ±Û Ø¨Ù†Ø§ Ûوا تھا۔ اس پر Ø+ضور٠اکرمﷺ Ú©Û’ ÙˆÛ ØµØ+Ø§Ø¨Û Ú©Ø±Ø§Ù…Ø“ مقیم تھے جن کا کوئی گھر بار Ù†Û ØªÚ¾Ø§ اور جن Ú©ÛŒ زندگی ØªØ¹Ù„ÛŒÙ…Ø§ØªÙ Ø§Ø³Ù„Ø§Ù…ÛŒÛ Ø³ÛŒÚ©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لیے وق٠تھی۔ Ø+ضور٠اکرمﷺ Ù†Û’ غزوÛÙ” تبوک Ú©ÛŒ تیاری کا اعلان کیا تو عبداللÛØ“ آپﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر Ûوئے اور عرض کیا ''یارسول اللÛï·º! مجھے جÛاد پر Ù„Û’ چلیں، میرے پاس تو سواری Ù†Ûیں ÛÛ’Û” آپﷺ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ درخواست مان لی۔
انÛÙˆÚº Ù†Û’ عرض کیا: Ø+ضورﷺ دعا Ùرمایئے‘ میں راÛ٠خدا میں Ø´Ûادت پائوں‘‘۔ آپﷺ Ù†Û’ Ùرمایا ''جائو کسی درخت کا چھلکا اÙتار لائو‘‘۔ جب ÙˆÛ Ú†Ú¾Ù„Ú©Ø§ اÙتار کر لائے تو آپﷺ Ù†Û’ ان Ú©Û’ بازو پر باندھ دیا اور Ú©Ûا ''الٰÛÛŒ! میں اس کا خون Ú©Ùار پر Ø+رام کرتا Ûوں‘‘۔ انÛÙˆÚº Ù†Û’ عرض کیا ''یارسول اللÛï·º! میں تو Ø´Ûادت کا طلب گار Ûوں‘‘۔ آپﷺ Ù†Û’ Ùرمایا ''جب تم جÛاد Ú©ÛŒ نیت سے نکلو اور بخار میں مبتلا ÛÙˆ کر یا کسی ÙˆØ¬Û Ø³Û’ مر جائو تو تم Ø´Ûید ÛÙˆ اور Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ Ûاں تمÛارا اجر مقدر Ûے‘‘۔ تبوک Ù¾ÛÙ†Ú† کر بالکل ÛŒÛÛŒ Ûوا۔ Ø+ضرت عبداللÛØ“ بخار میں مبتلا Ûوئے اور دنیا سے رØ+لت Ùرما گئے۔
Ø+ضرت عبداللÛØ“ ابن مسعود اور Ø+ضرت بلالؓ بن Ø+ارث مزنی Ù†Û’ تدÙین Ú©ÛŒ Ú©ÛŒÙیت اپنے اپنے انداز میں بیان Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” Ø+ضرت عبداللÛØ“ ابن مسعود کا Ú©Ûنا ÛÛ’ Ú©Û Ø±Ø§Øª Ú©ÛŒ تاریکی میں میں Ù†Û’ روشنی دیکھی۔ خیمے سے Ù†Ú©Ù„ کر روشنی Ú©ÛŒ طر٠گیا۔ میں Ù†Û’ دیکھا Ú©Û Ø¨Ù„Ø§Ù„Ø“ Ú©Û’ Ûاتھ میں شمع ÛÛ’Û” میں Ù†Û’ پوچھا کیا Ûوا ÛÛ’ØŸ کیا رومیوں Ú©ÛŒ Ùوج آ گئی ÛÛ’ØŸ انÛÙˆÚº Ù†Û’ Ú©Ûا ''اس سے بڑی بات ÛÙˆ گئی ÛÛ’Û” Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù„Û Ø°ÙˆØ§Ù„Ø¨Ø¬Ø§Ø¯ÛŒÙ† Ùوت ÛÙˆ گئے Ûیں‘‘۔ میں جلدی سے تیار ÛÙˆ کر نکلا۔ Ø+ضور٠اکرمﷺ Ù†Û’ Ø¬Ù†Ø§Ø²Û Ù¾Ú‘Ú¾Ø§ÛŒØ§ اور پھر آپﷺ قبر Ú©Û’ کنارے Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے اور ابوبکر صدیقؓ ÙˆØ+ضرت عمر Ø“ قبر میں اÙتر کر اپنے Ø´Ûید بھائی Ú©ÛŒ لاش قبر میں اÙتار رÛÛ’ تھے۔ Ø+ضور٠اکرم صلی Ø§Ù„Ù„Û Ø¹Ù„ÛŒÛ ÙˆØ§Ù“Ù„Û ÙˆØ³Ù„Ù… بڑی Ù…Ø+بت سے Ú©ÛÛ Ø±ÛÛ’ تھے: ادبا الی اخیکما اکرما اخاکما۔ ''اپنے بھائی کا ادب ملØ+وظ رکھو‘ اپنے بھائی کا اØ+ترام ملØ+وظ رکھو‘‘۔ پھر آپﷺ Ù†Û’ دعا Ùرمائی ''اے باری تعالیٰ! میں آج شام اس سے راضی تھا‘ پس تو بھی اس سے راضی ÛÙˆ جا‘‘۔
Ø+ضرت Ø¹Ø¨Ø¯Ø§Ù„Ù„Û Ø§Ø¨Ù† مسعودؓ Ù†Û’ ÛŒÛ Ù‚Ø§Ø¨Ù„Ù Ø±Ø´Ú© منظر دیکھا تو Ú©Ûا ''کاش! اس قبر میں آج مجھے دÙÙ† کیا جا رÛا Ûوتا‘‘۔ پھر زندگی بھر آپؓ اس منظر Ú©Ùˆ یاد کر Ú©Û’ اشک بار ÛÙˆ جاتے اور Ø+ضرت ذوالبجادین پر رشک کرتے۔